Sunday, April 22, 2012

معاویہ کی بت فروشی

جہاں ہند جگر خوار کے لال کے کئی رزائل ہیں وہاں اس میں ایک بت کی تجارت بھی ہے جو ہندوستان کے لئے ایکسپورٹ کرتا تھا
طبری نے اپنی کتاب تھذیب میں لکھا ہے :
ابو وائل کہتا ہے کہ : میں مسروق کے ساتھ تھا ایک کشتی گزری جس میں سونے چاندی سے بنے بت تھے جسے معاویہ، تجارت کے لئے ہندوستان بھیج رہا تھا تب مسروق نے کہا :اگر مجھے یقین ہوتا کہ یہ مجھے قتل کر دینگے تو میں یہ پوری کشتی کو غرق کر دیتا لیکن میں آزمائش اور تشدد سے ڈرتا ہوں ۔
متن

حدثنا محمد بن بشار ، قال : حدثنا عبد الرحمن ، قال : حدثنا سفيان ، عن الأعمش ، عن أبي وائل ، قال : كنت مع مسروق بالسلسلة ، فمرت عليه سفينة فيها أصنام ذهب وفضة ، بعث بها معاوية إلى الهند تباع ، فقال مسروق : « لو أعلم أنهم يقتلوني لغرقتها ، ولكني أخشى الفتنة »
تهذيب الآثار وتفصيل الثابت عن رسول الله من الأخبار ج 3 ص 241 أبي جعفر محمد بن جرير بن يزيد الطبري
سنة الولادة 224هـ/ سنة الوفاة 310هـ تحقيق محمود محمد شاكر الناشر مطبعة المدني سنة النشر مكان النشر القاهرة
انساب الاشراف بلاذری ج 2 ص 122میں اس طرح ہے
حدثنا يوسف وإسحاق قالا: جرير عن الأعمش عن أبي وائل قال: كنت مع مسروق بالسلسلة فمرت به سفائن فيها أصنام من صفرٍ تماثيل الرجال، فسألهم عنها فقالوا: بعث بها معاوية إلى أرض السند والهند تباع له، فقال مسروق: لو أعلم أنهم يقتلونني لغرقتها، ولكني أخاف أن يعذبوني ثم يفتنوني، والله ما أدري أي الرجلين معاوية، أرجل قد يئس من الآخرة فهو يتمتع من الدنيا أم رجل
زين له سوء عمله


اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے 
عبد الرحمن سے مراد عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ یہ اور سفیان ، محمد بن بشار 
بخاری کے مشائخ ہیں 
بخاری کبھی عبد الرحمن کو ابن المھدی کہتا ہے


نیچےصحیح بخاری سے ایک روایت درج کر رہا ہوں جس میں ہماری روایت کے سب چہار افراد ہیں


37 - باب: ليس منا من ضرب الخدود .



حدثنا محمد بن بشار: حدثنا عبد الرحمن: حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه،

عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (ليس منا من ضرب الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية).

No comments:

Post a Comment